Home

واعظ

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12


-Reset+

باب 8

1 دانش مند کے برابر کون ہے ؟ اور کسی بات کی تفسیر کرنا کون جانتا ہے؟ انسان کی حکمت اُس کے چہرہ کو روشن کرتی ہے اور اُس کے چہرہ کی سختی اُس سے بدل جاتی ہے۔
2 میں تُجھے صلاح دیتا ہُوں کہ تو بادشاہ کے حُکم کو خُدا کی قسم کے سبب سے مانتا رہ۔
3 تو جلا بازی کر کے اُس کے حضُور سے غائب نہ ہو اور کسی بُری بات پر اسرار نہ کر کیونکہ وہ جو کُچھ چاہتا ہے کرتا ہے۔
4 اس لے کہ بادشاہ کا حُکم با اختیار ہے اور اُس سے کون کہے گا کہ تو یہ کیا کرتا ہے؟۔
5 جو کوئی حُکم مانتا ہے بُرائی کو نہ دیکھے گا اور دانش مند کا دل موقع اور انصاف کو سمجھتا ہے۔
6 اس لے کہ ہرامر کا موقع اور قاعدہ ہے لیکن انسان کی مُصیبت اُس پر بھاری ہے۔
7 کیونکہ جو کُچھ ہوگا اُس کو معلُوم نہیں اور کون اُسے بتا سکتا ہے کہ کیونکر ہوگا؟۔
8 کسی آدمی کو روح پر اختیار نہیں کہ اُسے روک سکے اور مرنے کا دن بھی اُس کے اختیار سے باہر ہے اور اُس لڑائی سے چُھٹی نہیں ملتی اور نہ شرارت اُس کو جو اُس میں غرق ہے چُھڑائے گی۔
9 یہ سب میں نے دیکھا اور اپنا دل سارے کام پر جو دُنیا میں کیا جاتا ہے لگایا۔ ایسا وقت ہے جس میں ایک شخص دُوسرے پر حکومت کر کے اپنے اُوپر بلالاتا ہے ۔
10 اس کے علاوہ میں نے دیکھا کہ شریر گاڑےگے۔ اور لوگ بھی آئے اور راست باز پاک مقام سے نکلے اور اپنے شہر میں فراموش ہو گے۔ یہ بھی بُطلان ہے۔
11 چُونکہ بُرے کام پر سزا کا فورا حکُم نہیں دیا جاتا اس لے بنی آدم کا دل اُن میں بدی پر بہ شدت مائل ہے۔
12 اگرچہ گُہنگار سو بار بُرائی کرے اور اُس کی عمر دراز ہو تو بھی یقینا جانتا ہُوں کہ اُن ہی کا بھلا ہوگا جو خُدا ترس ہیں اور اُس کے حضُور کانپتے ہیں۔
13 لیکن گُہنگار کا بھلا کبھی نہ ہو گا اور نہ وہ اپنے دنوں کو سایہ کی مانند بڑھائے گا اس لے کہ وہ خُدا کے حضُور کانپتا نہیں۔
14 ایک بطالت ہے جو زمین پر وقوع میں آتی ہے کہ نیکوکار لوگ ہیں جن کو وہ کُچھ پیش آتا ہے جو تھا کہ بد کردارں کو پیش آتا اور شریر لوگ ہیں جن کو وہ کُچھ ملتا ہے جو تھا کہ نیکوکاروں کو ملتا ۔ میں نے کہا کہ یہ بھی بُطلان ہے۔
15 تب میں نے خُرّمی کی تعریف کی کیونکہ دُنیا میں انسان کے لے کوئی چیز اس سے بہتر نہیں کہ کھائے اور پئے اور خُوش رہے کیونکہ یہ اُس کی محنت کے دوران میں اس کی زندگی کے تمام ایّام میں جو خُدا نے دُنیا میں اُسے بخشی اُس کے ساتھ رہے گی۔
16 جب میں نے اپنا دل لگایا کی حکمت سیکھوں اور اس کام کاج کو جو زمین پر کیا جاتا ہے دیکھوں ( کیونکہ کوئی ایسا بھی ہے جس کی آنکھوں میں نہ رات کو نیند آتی ہے نہ دن کو) ۔
17 تب میں نے خُدا کے سارے کام پر نگاہ کی اور جانا کہ انسان اُس کام کو جو دُنیا میں کیا جاتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔ اگرچہ انسان کتنی ہی محنت سے اُس کی تلاش کرے پر کُچھ دریافت نہ کرے گا بلکہ ہر چند دانش مند کو گُمان ہو کہ اُس کو معلوم کر لے پر وہ کبھی اُس کو دریافت نہیں کرے گا۔