7
تب خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! میرے مالک خدا وند کا یہ پیغام مجھے ملا ہے یہ پیغام ملک اسرائیل کے لئے ہے۔
 
تباہی!
تباہی آرہی ہے۔
سارا ملک تباہ ہوجائے گا۔
اب تمہارا خاتمہ آگیا ہے۔
میں دکھا ؤں گا کہ میں تم پر کتنا غضبناک ہوں۔
میں تمہیں ان برے کاموں کے لئے سزا دوں گا
جو تم نے کئے - جوبھیانک کام تم نے کئے انکے لئے میں تم سے وصول کراؤں گا۔
میں تمہارے اوپر تھوڑا بھی رحم نہیں کروں گا۔ میں تمہارے لئے افسوس نہیں کروں گا۔
میں تمہیں تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا۔
تمہارے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہارے درمیان ہوگا۔
تب تم سمجھ جاؤ گے کہ میں خدا وند ہوں۔”
 
میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ “ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت آ رہی ہے۔ خاتمہ بہت نزدیک ہے! خاتمہ بہت نزدیک ہے! یہ تمہا رے خلاف جاگ چکا ہے۔دیکھو! یہ بہت جلدی آئے گا۔ اے اسرائیل میں بسنے وا لے لوگو! تیرے خلاف خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے اور وہ دن نزدیک ہے جب بے ترتیبی کا ماحول ہو گا اور پہاڑو ں پر خوشی کے للکار نہ ہو گی۔ میں جلد ہی دکھا دوں گا کہ میں کتنا غضبنا ک ہوں۔ میں تمہا رے خلاف اپنے سارے غضب کو ظا ہر کرو ں گا۔میں ان بُرے کامو ں کے لئے سزادوں گا جو تم نے کئے۔میں ان سبھی بھیانک کامو ں کے لئے وصول کراؤں گا جو تم نے کئے۔ میں تمہا رے لئے افسوس نہیں کروں گا اور نہ ہی رحم کروں گا۔ میں تمہیں تمہارے برے اعمال کے لئے سزا دوں گا۔ تمہا رے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہار ے درمیان ہو گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں اور میں تمہیں سزا دیتا ہو ں۔
10 “سزا کا وہ وقت آچکا ہے۔خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ میری سزا کھل چکی ہے۔ غرور پھو ٹ چکا ہے۔ 11 وہ ظالم شخص ان بُرے لوگوں کو سزا دینے کے لئے تیار ہے۔اسرائیل میں لوگو ں کی تعداد بہت ہے، لیکن وہ ان میں سے نہیں ہے۔ وہ اس بھیڑ کا شخص نہیں ہے۔ وہ ان لوگوں میں سے کو ئی اہم سردار نہیں ہے۔
12 “وہ سزا کا وقت آگیا ہے۔ وہ دن آ پہنچا ہے۔ وہ لوگ جو چیزیں خریدتے ہیں شادمان نہیں ہونگے اور وہ لوگ جو چیزیں بیچتے ہیں وہ انہیں بیچ کر اس کے بارے میں غمزدہ نہیں ہونگے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ بھیانک سزا ہر ایک شخص کے لئے ہو گی۔ 13 کیونکہ بیچنے وا لا بکی ہو ئی چیز تک پھر وا پس نہ جا ئے گا۔ اگر چہ وہ زندہ بھی بچ گیا ہو۔ کیونکہ یہ رو یا تمام لوگوں کے لئے ہے۔ یہ نہیں بدلے گا۔کو ئی بھی شخص اپنے بُرے اعمال سے اپنی زندگی بچا نہیں سکتا ہے۔
14 “وہ لوگوں کو تنبیہ دینے کے لئے بگل پھونکیں گے۔ لوگ جنگ کے لئے تیار ہو ں گے۔ لیکن وہ جنگ کرنے کیلئے نہیں نکلیں گے۔ کیوں؟ کیونکہ میں پو رے انبوہ کو دکھا ؤں گا کہ میں کتنا غصہ ور ہو ں۔ 15 تلوار لئے ہو ئے دشمن شہر کے با ہر ہیں۔شہر بیمار اور قحط سالی سے گھر چکا ہے۔اگر کو ئی جنگ کے میدان میں جا ئے گا تو دشمن کے سپا ہی اسے مار ڈا لیں گے۔ اگر وہ شہر میں رہتا ہے تو وہ بیماری اور قحط سالی کی وجہ سے مارے جا ئیں گے۔
16 لیکن کچھ لوگ بچ نکلیں گے۔ وہ بچے ہو ئے لوگ بھاگ کر پہاڑو ں میں چلے جا ئیں گے۔ لیکن وہ لوگ بھی شادمان نہیں ہونگے۔ وہ اپنے گنا ہو ں کے سبب سے غمگین ہونگے۔ وہ چلا ئیں گے اور فاختا ؤں کی طرح آواز نکالیں گے۔ 17 لوگ اتنے تھکے اور مایوس ہونگے کہ با ہیں بھی نہیں اٹھا پا ئیں گے ان کے پیر پانی کی مانند ڈھیلے ہو جا ئیں گے۔ 18 وہ ٹاٹ سے کمر کسیں گے اورخوفزدہ رہیں گے۔ وہ ہر چہرے پر ندامت دیکھیں گے۔ وہ (غم ظا ہر کرنے کے لئے ) اپنے بال منڈوا لیں گے۔ 19 وہ اپنی چاندی کو سڑک پر پھینک دیں گے۔ وہ اپنے سو نے کو گندے چیتھڑوں کی طرح سمجھیں گے۔ کیونکہ جب خداوند نے اپنا غضب ظا ہر کیا تو وہ سونے اور چاندی انہیں بچا نہ سکا۔ یہ ساری چیزیں انہیں گناہ کر وا نے کا سبب بنی۔ان سب چیزوں نے ان کی خواہشوں کو پو را نہیں کیا۔ اور نہ ہی ان کے پیٹ بھرے۔
20 ان لوگوں کو اپنے زیورات پر فخر تھا اور انکے بت بنا ئے۔ میں ان بھیانک بتوں سے نفرت کر تا ہوں۔اسلئے میں ان سبھوں کو گندے چیتھڑوں کے مانند کردوں گا۔ 21 میں انہیں مالِ غنیمت کے طور پر اجنبیوں کے ہا تھ سونپ دوں گا۔ وہ شریر قومیں انہیں لوٹ لینگے۔ اور ان کی بے حرمتی کریں گے۔ 22 میں ان سے اپنا منہ پھیر لوں گا۔ وہ ڈا کو میرے گھر کو فنا کریں گے۔ وہ پو شیدہ جگہوں میں جا ئیں گے اور اسکی بے حرمتی کریں گے۔
23 “اسیروں کے لئے زنجیریں بنا ؤ! کیونکہ ملک قتل و غارت سے بھر گیا اور شہر تشدد سے بھرا ہے۔ 24 میں دیگر قوموں سے برے لوگوں کو لا ؤں گا اور وہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے سبھی گھروں کو اپنے قبضے میں لے لینگے۔ وہ لوگ طاقتوروں کے غرورکو پاش پاش کر دیں گے۔ اور تمہا ری مقدس جگہوں کی بے حرمتی کریں گے۔
25 “تم لوگ خوف سے کانپ اٹھو گے۔ تم لوگ سلامتی چا ہو گے۔لیکن امن نہیں ملے گا۔ 26 آفت کے بعد آفت آئے گی اور تم یکے بعد دیگرے درد انگیز کہانیاں سنو گے۔تم نبی کی کھوج کرو گے اور اس سے رویا پو چھو گے لیکن یہ سب بیکار ہو گا کاہن کے پاس تمہیں تعلیم دینے کے لئے کچھ نہیں ہو گا اور بزرگو ں کے پاس تمہیں تعلیم دینے کیلئے کو ئی اچھی صلاح نہیں ہو گی۔ 27 تمہا را بادشا ہ ان لوگوں کے لئے روئے گا جو مر گئے۔قائدین ٹاٹ اوڑھیں گے اور عا م لوگ بہت خوفزدہ ہونگے۔ کیونکہ میں اس کا بدلہ دوں گا جو انہوں نے کیا۔میں ان کی سزا مقرر کروں گا۔ اور میں انہیں موا فق سزادوں گا۔ تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”