24
دیکھو ! خداوند اس ملک کو نیست و نابود کر نے ہی وا لا ہے اور اسے بنجر کر کے چھو ڑے گا۔ وہ اس کے سطح کو بر باد کر دے گا۔ وہ لوگوں کو یہاں سے دور جانے پر مجبور کرے گا۔ اس وقت ہر کسی کے ساتھ ایک جیسا ہی معاملہ ہو گا۔ عام انسان اور کاہن ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ مالک اور غلام ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ غلام خادمہ اور مالکن ایک جیسی ہو جا ئیں گی۔ خریدنے وا لے اور بیچنے وا لے ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ قرض لینے والے اور قرض دینے وا لے ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ دولتمند اور غریب ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ ملک پو ری طرح سے تباہ کر دی جا ئے گی۔ساری دھن و دولت چھین لی جا ئے گی ایسا اس لئے ہو گا کیونکہ خداوند نے ایسا ہی ہو نے کا حکم دیا ہے۔ ملک اجڑ جا ئے گا اور پژ مردہ ہو گا۔ دنیا خالی ہو جا ئے گی اور ناتواں ہو جا ئے گی۔ اس سر زمین کے عالی قدر لوگ کمزور ہو جا ئیں گے۔
اس ملک کے لوگو ں نے اس ملک کو خداوند کی تعلیمات کے خلاف حرکت کر کے ناپاک کر دیا ہے۔لوگو ں نے اسکی شریعت کی نافرمانی کی ہے۔ بہت پہلے لوگوں نے خدا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا لیکن خدا کے ساتھ کئے اس معاہدہ کو لوگوں نے توڑ دیا۔ اس ملک کے رہنے وا لے لوگ مجرم ہیں۔ اس لئے خدا نے اس ملک کو نیست ونابود کر نے کا ارادہ کیا۔ ان لوگو ں کو سزا دی جا ئے گی اور وہاں کچھ ہی لوگ بچ پا ئیں گے۔
تاک پژ مردہ ہے نئی مئے کی کمی پڑ رہی ہے۔پہلے لوگ شادمان تھے لیکن اب وہی لوگ آہ بھر تے ہیں۔ لوگو ں نے اپنی شادمانی منانی چھوڑ دی ہے۔ خوشی کی سبھی آ وازیں معدوم ہو گئی ہیں۔ ڈھولکوں اور بر بطوں کے خوشی میں ڈوبے نغمہ ختم ہو چکے ہیں۔ اگر چہ لوگ اب مئے پیتے ہیں لیکن پھر بھی شادمانی کے نغمہ نہیں گا ئیں گے۔ لوگ اب شراب پیتے ہیں تو وہ انہیں کڑوی لگتی ہے۔
10 “افرا تفری کا شہر ” تباہ کردیا گیا۔ لوگو ں نے اپنے گھرو ں کے دروازو میں تا لا لگا دیا تاکہ کو ئی داخل نہ ہوسکے۔ 11 لوگ سڑ کوں میں اور گلیوں میں ابھی بھی شراب کے لئے پو چھتے ہیں۔ لیکن ان کی تمام خوشیاں غم میں تبدیل ہو چکی ہے۔ ملک کی مسرت لے لی گئی ہے۔ 12 شہر کے لئے صرف بر بادی بچ گئی ہے۔ یہاں تک کہ پھاٹکوں کو بھی توڑ دیئے گئے ہیں۔
 
13 فصل کاٹنے کے وقت لوگ زیتون اکٹھا کر نے کی کوشش کریں گے
لیکن وہ بہت ہی کم اسے ملیں گے۔
انگور کی فصل جمع کر نے کے بعد صرف تھوڑا ہی باقی بچا رہ جا ئیگا۔ یہ قوموں کے درمیان ملک کے مرکز میں اسی کے مانند ہوگا۔
14 بچے ہو ئے لوگ چلا ئیں گے۔
وہ خداوند کے جاہ و جلا ل کی تعریف میں یہ کہتے ہو ئے چلا ئیں گے:” مغرب سے چلا ؤ،
15 مشرق میں خوشی منا ؤ، خداوند کی ستائش کرو !
اے دور ملکوں کے لوگو!
خداوند اسرائیل کے خدا کے نام کی تمجید کرو۔”
16 ہم لوگو ں نے خداوند کی تمجید دنیا کے دور دراز کے علاقوں سے سنا۔
لوگو ں نے گا یا ، راستباز خدا کے لئے عزت و احترام کرو!”
لیکن میں کہتا ہوں،
“میں بر باد ہو رہا ہوں، میں برباد ہو رہا ہو ں!
مجھے سزا مل رہی ہے!
ہر جگہ لوگ ایک دوسرے کے وفادار نہیں ہیں دغابازوں نے ان لوگو ں کو دغا دیا جو اس پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا۔
17 میں ملک کے لوگوں کے لئے خطرہ آتے دیکھتا ہوں۔
میں ان کے لئے خوف ،گڑ ھے اور پھندے 24:17 خوف ، گڑھے ، پھندے عبرانی دیکھ رہا ہوں۔
18 لوگ جو ڈر کے مارے بھا گیں گے
گڑھوں میں گریں گے۔
اور جو ان گڑھوں سے با ہر نکل آئیں گے
پھندے میں پھنس جا ئیں گے۔
آسمان میں کھڑکیاں
سیلاب امڈ پڑنے کے لئے
اور ملک کی بنیادو ں کو ہلانے کے لئے کھل جا ئیں گے۔
19 ملک کو ٹکڑوں میں توڑ دیا گیا ہے۔
ملک کو پو ری طر ح سے پھاڑ دیا گیا ہے۔ ملک کو بیتابی سے ہلادی گئی تھی۔
20 ملک نشہ میں دُھت کسی نشہ باز کی طرح لڑ کھڑا تا ہے
اور ہوا سے کانپتی ہو ئی جھونپڑی کی طرح کانپتا ہے۔
اس پر گناہ کا بوجھ ڈا لا گیا ہے۔ یہ گرے گا اور پھر دوبارہ نہیں اٹھے گا۔
21 اس وقت خدا
آسمانی لشکر کو آسمان پر
اور زمین کے بادشا ہو ں کو زمین پر سزا دے گا۔
22 ان سب کو ایک ساتھ
قیدیوں کیطرح ایک گڑھے کے اندر اکٹھا کیا جا ئے گا۔
ان لوگوں کو قید خانہ میں بند کر دیا جا ئے گا
اور بہت دنوں کے بعد ان کو سزا دی جا ئے گی۔
23 چاند پریشان ہو جا ئے گا اور سورج چمکنے سے شرمندہ ہو گا
کیونکہ یروشلم میں صیون پہاڑ
خداوند قادرمطلق بادشا ہ کی مانند حکومت کرے گا
اور لوگوں کا قائدین اسکا جلال کو دیکھے گا۔
1:1+جس1:1نے ۷۶۷۔ ۷۴۰ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے۷۴۰۔ ۷۳۵ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے۷۳۵۔۷۳۷ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے ۷۲۷۔ ۶۸۷ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:21+کبھی1:21کبھی یہ اس شخص کا بھی حوا لہ دیتا ہے جو خدا کی پیروی کر نا بند کر دیتا ہے اور اس کے بدلے میں بتوں کی پرستش کر تا ہے۔6:2+خصوصی6:2فرشتے جنہیں خدا پیغام رسانی کے لئے استعمال کر تا ہے نام کے شاید معنی ہیں وہ آ گ کی مانند رو شن ہیں۔6:4+اس6:4سے ظا ہر ہو تا ہے کہ مکان میں خدا تھا۔7:14+اس7:14نام کے معنی ہیں ” خدا ہمارے ساتھ ہے ”19:15+اس19:15کا مطلب یہ ہے کہ نہ تو عام لوگ اور نہ ہی اونچے طبقات کے لوگ۔19:18+یہ19:18نام اس نام کی مانند ہے جس کا مطلب ”تبا ہی کا شہر” ہے۔ یہ شاید کہ ہپلو پو لیس کا شہر ہے۔22:8+سليمان22:8کا تعمير کردہ محل جہاں مال و ہتھيار ذخيرہ کيا جاتا تھا۔24:17+عبرانی24:17میں یہ لفظوں کا کھیل۔