19
یسوع یریحو میں داخل ہو کر شہر میں سے گزر رہے تھے۔ اسی شہر میں زکائی نام کا ایک آدمی تھا۔ وہ مالدار تھا تو دوسری طرف وہ محصول وصول کر نے والوں کا اعلیٰ عہدیدار تھا۔ وہ یسوع کو دیکھنے کی تمنّا کر تا تھا۔ اور یسوع کو دیکھنے کے لئے بہت سارے لوگ وہاں موجود تھے۔ چونکہ زکا ئی بہت پست قد تھا اس لئے اسے لوگوں کی بھیڑ سے یسوع کو دیکھنا ممکن نہ ہو سکا۔ اس وجہ سے وہ دوسری جگہ دوڑا اور ایک گولر کے درخت پر چڑھ گیا تا کہ وہ یسوع کو دیکھ سکے اور زکائی کو اچھی طرح یہ معلوم تھا کہ یسوع اسی راہ سے گزرینگے۔
یسوع جب اس جگہ آئے اور درخت پر چڑھ کر بیٹھے ہو ئے زکائی پر انکی نظر پڑی تو انہوں نے اس سے کہا، “اے زکا ئی! جلدی سے نیچے اتر آج میں تیرے گھر میں مہمان رہوں گا۔”
تب زکاّئی جلدی سے اتر کر نیچے آیا اور بڑی خوشی سے یسوع کا استقبال کیا۔ جب لوگوں نے اس منظر کو دیکھا تو بڑ بڑا تے ہو ئے کہا ، “یسوع کیسے آدمی کے گھر میں جا رہے ہیں ؟ زکائی ایک گنہگار ہے۔”
زکائی نے خداوند سے کہا، “میں چاہتا ہوں کہ لوگوں کی مدد کروں میری رقم میں سے آدھی غریبوں میں بانٹ دوں اور کہا کہ اگر کو ئی کہہ دے کہ میں نے کسی سے دھو کہ کیا ہے تو اس شخص کو اس سے چار گنا زیادہ واپس دونگا۔”
یسوع نے کہا،“یہ آدمی تو حقیقت میں نیک ہے صحیح طور سے اسکا تعلق ابراہیم کے سلسلہ نسب سے ہے اس لئے آج ہی زکائی گناہوں سے نجات پا گیا۔ 10 اور کہا کہ ابن آدم راستے سے بھٹکے ہو ئے لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کو نجات دلانے کے لئے آیا ہے۔
(متّی۲۵:۱۴۔۳۰)
11 لوگ جب ان باتوں کو سن رہے تھے تو یسوع نے ایک تمثیل کہی کیوں کہ یسوع دورہ کرتے ہو ئے یروشلم کے قریب تھے۔بعض لوگوں نے سوچا کہ خدا کی بادشاہت بہت جلد آنے والی ہے۔ 12 لوگوں کا یہ خیال یسوع کو معلوم ہوا۔اس وجہ سے اس نے یہ کہانی بیان کی ایک بہت بڑا آدمی شاہی اقتدار کو حاصل کر نے کے لئے دور کے ملک کا سفر کیا۔ اس کا منصوبہ تھا کہ وہ شاہی اقتدار کو حاصل کرنے کے بعد واپس لوٹ کر ملک پر حکومت کرے۔ 13 اس وجہ سے وہ اپنے نوکروں میں سے دس کو ایک ساتھ بلا کر ان میں سے ہر ایک کو تھیلی بھر رقم دی اور کہا میرے واپس آنے تک تم اس رقم سے تجارت کرتے رہو۔ 14 لیکن اس ملک کے لوگ اس سے نفرت کرتے تھے اس لئے لوگوں کا ایک گروہ اس کے پیچھے لگا دیا اس گروہ کے لوگوں نے دور کے ملک میں جاکر کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ ہمارا بادشاہ بنے۔
15 “لیکن وہ بادشاہ بن گیا جب وہ اپنے ملک کو واپس لوٹا تو کہا کہ وہ میرے نوکر جو مجھ سے رقم لئے تھے انہیں بلا ؤ۔ اور کہا کہ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ اس رقم سے کتنی کمائی کی ہے: 16 پہلا نوکر آیا اور کہنے لگا کہ میرے آقا! میں نے تمہاری رقم سے دس گنا زیادہ کمایا ہوں۔ 17 بادشاہ نے اس خادم سے کہا کہ تو ایک شریف نوکر ہے اس لئے میں سمجھ گیا کہ تجھ پر چھو ٹے معاملات میں بھی بھروسہ کر نا چاہئے اور کہا کے میرے دس گاؤں کی حکمرانی کے لئے میں تجھے منتخب کرتا ہو ں۔
18 دوسرا نوکر آیا اور کہنے لگا، “اے میرے آقا میں نے تیری رقم سے پانچ گنا زیادہ کمایا ہے۔ 19 بادشاہ نے اس خادم سے کہا کہ تو میرے پانچ شہروں کا حاکم بن جا۔
20 تیسرا نوکر آیا اور بادشاہ سے کہنے لگا ا ےمیرے مالک تیری رقم یہاں موجود ہے میں نے اس کو کپڑے میں لپیٹ کر رکھا ہے۔ 21 میں نے ایسا اس لئے کیا کہ میں تم سے ڈرتا تھا کیوں کہ تو سخت آدمی ہے جو تو نے نہیں رکھا اسے چھین لیتا ہے اور جو تو نے نہیں بویا اسے کاٹتا ہے۔
22 تب بادشاہ نے اس نوکر سے کہا، “تو ایک برا نوکر ہے۔خود تیری باتوں ہی سے میں تجھے فیصلہ لکھ دیتا ہوں۔تو نے تو مجھے سخت آدمی کہدیا ہے اور مجھے بغیر محنت کے مفت کی رقم لینے والا اور بغیر کھیتی باڑی کر کے اناج کوا کٹھا کر نے والا کہا ہے۔ 23 اگر وہ بات حقیقت پر مبنی ہو تو تجھے چاہئے تھا کہ میری رقم کو مالدار کے یہاں رکھتا تا کہ جب میں لوٹ کر آتا تو میں اسکو سود کے ساتھ حاصل کر سکتا تھا۔ 24 تب بادشاہ نے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا کہ اس نوکر کے پاس سے رقم لیکر اس آدمی کو دیدو کہ جس نے دس گنا زیادہ کمایا ہے۔
25 ان لوگوں نے بادشاہ سے کہا کہ اے ہمارے مالک! اس نوکر کے پاس اس وقت دس گنا زیادہ روپئے ہیں۔
26 بادشاہ نے کہا میں تم سے یہ کہتا ہوں جس کے پاس ہے وہ خرچ کرے تو اس کو مزید دیا جائے اور جس کے پاس تو ہے مگر وہ خرچ نہ کرے تو اس سے وہ بھی لے لیا جائے۔ 27 میرے دشمن کہاں ہیں ؟ جو نہیں چاہتے تھے کہ میں انکا بادشاہ بنوں میرے تمام دشمنوں کو یہاں لا ؤ اور انکو میری نظروں کے سامنے قتل کرو!”
(متّی۲۱:۱۔۱۱؛مرقس۱۱:۱۔۱۱؛یوحنا۱۲:۱۲۔۱۹)
28 یہ ساری باتیں کہنے کے بعد یسوع نے لگا تار یروشلم کی طرف اپنے سفر کو جا ری رکھا۔ 29 یسوع جب بیت فگے اور بیت عنیاہ کے قریب پہنچے جبکہ وہ مقامات زیتون کے پہاڑ کے قریب تھے۔ یسوع نے شاگردوں کو بلایا اور ان سے کہا، 30 “اس گاؤں کو جاؤ جسے تم دیکھ سکو جب تم اس گاؤں میں داخل ہو گے تو تم وہاں ایک جوان گدھے کو بندھا ہوا پاؤ گے۔ اور اب تک کسی نے اس گدھے پر سواری نہیں کی ہے اس گدھے کو کھول دو اور یہاں لاؤ۔ 31 اگر تم سے یہ کو ئی پو چھے کہ اس گدھے کو کیوں لے جا رہے ہو تو تم اس سے کہنا کہ خداوند کو اس گدھے کی ضرورت ہے۔”
32 وہ دونوں شاگرد گاؤں میں داخل ہو ئے۔ جیسا کہ یسوع نے کہا تھا اسی طرح انہوں نے اس گدھے کو دیکھا۔ 33 جب اسکو کھولا تو گدھے کے مالکوں نے باہر آکر شاگردوں سے پو چھا اس گدھے کو کیوں کھولتے ہو۔
34 شاگردوں نے جواب دیا “خداوند کو اس کی ضرورت ہے۔” 35 اس طرح شاگردوں نے اس گدھے کو یسوع کے پاس لا ئے اور شاگردوں نے اپنے کپڑے گدھے کی پیٹھ پر ڈالدیا اور یسوع کو گدھے پر بٹھا دیا۔ 36 یسوع گدھے پر سوار ہو کر یروشلم کی طرف سفر پر نکلے راستہ میں شاگردوں نے اپنے کپڑے یسوع کے سامنے پھیلا دیئے۔
37 یسوع جب یروشلم کے قریب آئے اور زیتون کے پہاڑ کے قریب پہنچا تو اسکے شاگردوں کاپورا حلقہ خوش ہوا اور جن نشانیوں اور معجزات کو دیکھا تھا اس سے خوش ہو کر وہ بلند آواز میں خدا کی تعریف کر نے لگے۔ 38 وہ پکار رہے تھے:
 
“خداوند کے نام پر آنے والے بادشاہ کے لئے خوش آمدید۔” زبور۱۱۸:۲۶
 
“آسمان میں امن و امان ہوا ور خدا کے لئے جلال و عظمت ہو۔”
 
39 مجمع میں سے چند فریسیوں نے کہا، “اے استاد! اپنے شاگردوں کو تا کید کر دے کہ اس طرح نہ کہیں۔”
40 تب یسوع نے جواب دیا،“انکو ایسا کہنا ہی چاہئے کہ اگر وہ ایسا نہ کہیں تو یہ پتھّر انکی جگہ پکاریں گے۔”
41 جب یسوع یروشلم کے قریب آئے اور اس شہر کو دیکھے تو اس کے لئے وہ رو ئے۔ 42 اس نے یروشلم سے کہا، “یہ اچھا ہو تا کہ اگر آج تو اس بات کو سمجھتا کہ تجھے کس سے سلامتی ہے لیکن تو اسکو سمجھ نہیں سکتا۔ کیوں کہ وہ تیری نظر سے چھپا ہوا ہے۔ 43 ایک وقت تم پر آئیگا جب میرے دشمن تیرے اطراف محاصرہ کی طرح حلقہ بنا کر چارو ں طرف سے تجھے گھیر لیں گے۔ 44 وہ تجھے اور تیرے سب لوگوں کو تباہ کریں گے اس طرح کریں گے کہ تیری عمارتوں کے پتھروں پر کو ئی پتھر نہ رہے یہ سب چیزیں تمہارے ساتھ پیش آئیں گی کیوں کہ تم نے اس وقت کو نہیں سمجھا جب خدا تمہیں بچا نے آیا تھا۔”
(متی۲۱:۱۲۔۱۷؛مرقس۱۱:۱۵۔۱۹؛یوحنا۲:۱۳۔۲۲)
45 یسوع ہیکل میں گئے اور وہاں پر ان لوگوں کا پیچھا کر نا شروع کیا جو چیزیں فروخت کر رہے تھے۔ 46 اس نے ان سے کہا، “میرا گھر دعا کا گھر ہے+ 19:46 اِقتِباس یسعیاہ ۷:۵۶ اس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے لیکن تم نے اسکو ڈاکوؤں کے غار میں تبدیل کر دیا ہے۔”+ 19:46 اِقتِباس یرمیاہ ۱۱:۷
47 یسوع ہیکل میں روزانہ لوگوں کو تعلیم دیتے تھے۔ کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت اور لوگوں کے قائدین میں سے بعض یسوع کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ 48 لیکن تمام لوگ یسوع کی باتوں کو توجہ سے سنتے تھے۔ اور یسوع جن باتوں کو کہا تھا ان میں وہ دل چسپی لے رہے تھے۔ جس کی وجہ سے کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت اور لوگوں کے قائدین نہیں جان پا ئے کہ وہ یسوع کو کس طرح قتل کریں۔
2:23+خروج2:23۱۲-۲:۱۳2:24+احبار2:24۸:۱۲3:4+یہ3:4آدمی خدا کے متعلق کہتا ہے کبھی نبی ایسی باتوں کے بارے میں کہتا ہے جو آئندہ ہونے والی ہیں-9:54+چند9:54یونانی صحیفوں میں ایلیاہ نے جیسا کہا اسی طرح اس میں شامل ہے ۔9:56+چند9:56یونانی صحیفوں میں اس کو شامل کیا گیا ہے” یسوع نے ان سےکہا کہ تمہیں خود معلوم نہیں کہ تمہاری کیا عادتیں ہیں ۔10:32+لاوی10:32جماعت کا ایک آدمی- یہ خاندان ہیکل میں یہودیوں کا مدد گار ہوتا ہے ۔10:33+سامریہ10:33کے رہنے والے یہ یہودی گروہ کا ایک حصہ ہے لیکن یہودی ان کو خالص یہودی نہیں مانتے بلکہ نفرت کرتے ہیں-11:31+یہ11:31شبا کی ملکہ ہے – اس نےسلیمان بادشاہ سے خدا کے عقلمند کلمات سیکھنے کے لئے ۱۰۰۰ میل کا سفر کیا – ۱سلاطین۳-۱:۱۰13:35+14:2+ایسا14:2مرض جس کے پیٹ میں پانی بھر جاتا ہے ۔