Home

سموئیل 2

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24


-Reset+

باب 23

1 داؔؤود کی آخری باتیں یہ ہیں۔ دؔاؤد بن یؔسّی کہتا ہے۔ یعنی یہ اُس شکص کا کلام ہے جو سرفراز کیا گیا اور یؔعقوب کے خُدا کا ممُسوح اور اِؔسرائیل کا شیر ین نغمہ ساز ہے۔
2 خُداوند کی رُوھ نے میری معرفت کلام کیا اور اُسکا سُخن میری زبان پر تھا
3 اِؔسرائیل کے خُدا نے فرمایا۔ اِسراؔئیل کی چٹان نے مجھ سے کہا ایک ہے جو صداقت سے لوگوں پر حکوُمت کرتا ہے ۔ جو خُدا کے خوف کے ساتھ حُکوُمت کرتا ہے۔
4 وہ صُبح کی روشنی کی مانند ہوگا جب سُورج نِکلتا ہے۔ اَیسی صُبح جس میں بادل نہ ہوں۔ جب نرم نرم گھاس زمین میں سے بارش کے بعد کی صاف چمک کے باؑث نکلتی ہے۔
5 میرا گھر تو سچ مُچ خُدا کے سامنے اَیسا ہے بھی نیں تو بھی اُس نے میرے ساتھ ایک دائمی عہد جسکی سب باتیں مُعیّن اور پایدار ہیں باندھا ہے کیونکہ یہی میری ساری نجات اور ساری مُراد ہے۔ گو وہ اُسکو بڑھاتا نہیں
6 پر ناراست لوگ سب کے سب کانٹوں کی مانند ٹھہر ینگے جو ہٹا دیِئے جاتے ہیں کیونکہ وہ ہاتھ سے پکڑے نہیں جاسکتے
7 بلکہ جو آدمی اُنکو چھُوئے ضرُور ہے کہ وہ لوہے اور نیزہ کی چھڑ سے مُسلّح ہو۔ سو وہ اپنی ہی جگہ میں آگ سے بالکہ بھسم کردئے جائینگے۔
8 داؔؤد کے بہادروں کے نام یہ ہیں :أ یعنی تحکمونی یوشیؔب بشیبت جو سَپہ سالاروں کا سردار تھا۔ وہی ایزانی ادؔینو تھا جس سے آٹھ سَو ایک ہی وقت میں مقتول ہوئے۔
9 اُسکے بعد ایک اخُوحی کے بیٹے دودؔے کا بیٹا الیعزر تھا۔ یہ اُن تینوں سورماآں میں سے ایک تھا جو داؔؤد کے ساتھ اُس وقت تھے جب اُنہوں نے اُن فلسِتِیوں کو جو لڑائی کے لئے جمع ہوُئے تھے للکار ا ھالنکہ سب بنی اِسرائیل چلے گئے تھے ۔
10 اور اُس نے اُٹھ کر فلِستیوں کو اِتنا مارا کہ اُسکا ہتھ تھک کر تلوار سے چپک گیا اور خُداوند نے اُس دن بری فتح کرائی اور لوگ پھر کر فقط لُوٹنے کے لئے اُسکے پیچھے ہولئے۔
11 بعد اُسکے ہراری اؔجی کا بیٹا سمؔہّ تھا اور فلِستیوں نے اُس قطعہٗ زمین کے پاس جو مُسور کے پیڑوں سے بھرا تھا جمع ہو کر دل باندھ لیا تھا اور لوگ فلِستیوں کے آگے سے بھاگ گئے تھے۔
12 لیکن اُس نے اُس قطعہ کے بیچ میں کھڑے ہو کر اُسکو بچایا اور فلِستیوں کو قتل کیا اور خُداوند نے بڑی فتح کرائی ۔
13 اور اُن تیس سرداروں میں سے تین سردار نِکلے اور فصل کاٹنے کے مَوسم میں داؔؤد کے پاس عؔدُلاّم کے مغارہ میں آئے اور فلِستیوں کے پہرے کی چوکی بیتؔ لحم میں تھی ۔
14
15 اور داؔؤد نے ترستے ہُوئے کہا اَے کاش کوئی مجھے بَیت الحم کے اُس کُوئیں کا پانی پینے کو دیتا جو پھاٹک کے پاس ہے!۔
16 اور اُن تینوں بہادروں نے فلِستیوں کے لشکر میں سے جا کر بیؔت لحم کے کُوئیں سے جو پھا ٹک کے برابر ہے پانی بھر لیا اور اُسے داؔؤد کے پاس لائے لیکن اُس نے ہ چاہا کہ پئے بلکہ اُسے خُداوند کے حُضُور اُنڈیل دیا۔
17 اور کہنے لگااَے خُداوند مجھ سے یہ ہر گزِ نہ ہو کہ مَیں اَیسا کروں ۔ کیا میں اُن لوگوں کا خُون پیُوں جنہوں نے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی؟ اِسی لئے اُس نے نہ چاہا کہ اُسے پئے ۔ اُن تینوں بہادُروں نے اَیسے اَیسے کام کئے۔
18 اور ضؔرویاہ کے بیٹے یُوآؔب کا بھائی اؔبیشے اُن تینوں میں مُعززّ نہ تھا؟ اِسی لئے وہ اُنکا سردار ہُؤا تو بھی وہ اُن پہلے تینوں کے برابر نہیں ہونے پایا ۔
19
20 اور یہوؔیدع کا بیٹا بناؔیاہ قبضؔیل کے ایک سُورما کا بیٹا تھا جس نے بڑے بڑے کام کئے تھے۔ اِس نے مؔآب کے ارؔی ایل کے دونوں بیٹوں کو قتل کیا اور جاکر برف کے مَوسم میں ایک غار کے بیچ ایک شیر ببر کو مارا۔
21 اور اُس نے ایک جِسیم مصری کو قتل کیا ۔ اُس مصر ی کے ہاتھ میں بھالا تھا پر یہ لاٹھی ہی لئے ہوئے اُس پر لپکا اور مصری کے ہاتھ سےبھالا چھین لیا اور اُسی کے بھالے سے اُسے مارا۔ (پس یہؔویدع کے بیٹے بناؔیاہ نے اَیسے اَیسے کام کئے اور تینوں بہادُروں میں نامی تھا۔
22
23 وہ اُن تیِسوں سے زِیادہ معُززّ تھا پر وہ اُن پہلے تینوں کے برابر نہیں ہونےپایا اور داؔؤد نے اُسے اپنے مُحافظ سپاہیوں پر مقررّ کیا۔
24 اور تِیسوں میں یُوآؔب کا بھائی عؔساہیل اور الؔحنان بیَت الحم کے دوؔدو کا بیٹا۔
25 حرودی سؔمہ ۔ حرودی اِلقؔہ۔
26 فلطی خؔلصِ ۔ عیراؔ بن عقؔیس تقوعی ۔
27 عنتوتی ابؔی عزر۔حوساتیمبؔونی۔
28 اخوحی ضؔلمون۔ نطوفاتی مہرؔی۔
29 نطوفاتی بعنہؔ کا بیٹا حلِبؔ ۔ اِتیؔ بن ریبؔی بنی بینمین کے جبؔعہ کا۔
30 فرعاتونی بنایاؔہ اور جعؔس کے نالوں کا ہّدؔی ۔
31 عرباتی ابؔی علبوُن ۔ برحُومی عزؔماوت ۔
32 سعلبونی اؔلیخبہ بنی یسین یُونتؔن ۔
33 ہراری سؔمہّ۔ اخیؔ آم بن سرؔار ہراری۔
34 الیفلؔط بن اؔحسبی معکاتی کا بیٹا الؔی عام بن اؔخیتفُل جلونی۔
35 کرمی حؔصرو ۔ اربی فؔعری ۔
36 ضؔوباہ کے ناتؔن کا بیٹا اِجؔال۔ جدی باؔنی۔
37 عُمونی صِؔلق۔ بیروتی نؔحری۔ ضرؔویاہ کے بیٹے یوُآؔب کے سِلح بردار۔
38 اِتری عؔیرا۔ اِتری جرؔیب۔
39 اور حِتّی اورؔیاّہ ۔ یہ سب سَینتیِس تھے۔